منیٰ میں بھگدڑ مچنے سے کم ازکم 310حجاج کرام شہید ہوگئے ہیں جن کی ابتدائی
طورپر شناخت سامنے آسکی اور سعودی حکام امدادی سرگرمیوں ، زخمیوں کی دیکھ
بھال میں مصروف ہیں ، اس وقت کعبہ میں مسجدالحرام کے 14ارب پاﺅنڈ
(تقریباً2کھرب 25ارب 46کروڑ 33لاکھ روپے)کے توسیعی منصوبے پر کام جاری ہے
جس کے لیے کئی کرینیں مسجد الحرام کی چھت پر نصب ہیں اور تعمیراتی کام میں
حصہ لے رہی ہیں اور حالیہ حج سیزن میں ہونیوالے دوبڑے حادثات کے باوجود
مناسک حج معمول کے مطابق جاری ہیں۔
بارہ ستمبر کو کرین گرنے سے 109خادمین و عازمین حج شہید اور 238زخمی ہو گئے۔
1987ءمیں ایرانی زائرین اور سعودی حکام کے تصادم میں 402افراد جاں بحق
اور 650سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
1989ءمیں دو بم دھماکوں میں 1شخص شہید جبکہ 16زخمی ہوئے تھے۔
1990ءمیں زیرزمین راستے میں بھگدڑ مچنے سے 1ہزار 426افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
1994ءمیں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگدڑ سے 270عازمین حج شہید ہوئے تھے۔
1997ءمیں عازمین حج کی خیمہ بستی میں آتشزدگی کے واقعے میں 370افراد شہید اور 1500سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
1998ءمیں ایک اوور پاس سے سینکڑوں افراد کے گرنے کا واقعہ پیش آیا جس میں 180زائرین شہید ہوئے تھے۔
2001ء،
2004ءاور 2006ءمیں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگدڑ مچنے سے
بالترتیب 35، 250 اور 350عازمین حج شہید ہوئے تھے اور حج شروع ہونے سے ایک
روز قبل ایک ہوسٹل منہدم ہونے سے 73 افراد شہید ہوئے۔